سائنس ٹیکنالوجی

الاسکا کے شہر اتقیاگوِک میں 64 دن کی تاریکی کا آغاز

اتقیاگوِک، الاسکا: امریکی ریاست الاسکا کے سب سے شمالی شہر اتقیاگوِک میں سورج نے اپنی آخری جھلک دکھا کر 64 دن کی رخصت لے لی ہے۔ قطبی رات (Polar Night) کے آغاز کے ساتھ ہی اب یہ علاقہ 22 جنوری 2026 تک سورج کی روشنی سے محروم رہے گا۔

یہ غیر معمولی موسمی رجحان زمین کے محور کے جھکاؤ کے باعث ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں شہر میں دو ماہ تک سورج افق سے اوپر نہیں آ پاتا۔ تاہم یہ خطہ مکمل تاریکی میں ڈوب نہیں جاتا بلکہ روزانہ چند گھنٹوں کے لیے سِوِل ٹوائلائٹ کی ہلکی نیلی چمک شہر کو روشنی فراہم کرتی ہے—بالکل سورج طلوع ہونے سے پہلے کی مدھم روشنی جیسی۔

تقریباً 4,400 آبادی پر مشتمل اتقیاگوِک، فیئر بینکس سے 500 میل دور واقع ہے۔ اس خطے میں پانچویں صدی عیسوی تک کے قدیم آثار بھی موجود ہیں، جو اسے تاریخی اعتبار سے منفرد مقام دیتے ہیں۔

سورج کی غیر موجودگی کے ساتھ ساتھ یہاں سخت موسمی اثرات بھی شدت اختیار کرتے ہیں۔ قطبی رات کے دوران درجہ حرارت خطرناک حد تک گر جاتا ہے اور سرد ہوائیں ’’پولر ورٹیکس‘‘ جیسے شدید کم دباؤ والے نظام کو جنم دیتی ہیں، جو بعض اوقات دنیا کے جنوبی علاقوں تک بھی اثر انداز ہو جاتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی شہر جو سردیوں میں دو ماہ تک تاریکی میں ڈوبا رہتا ہے، گرمیوں میں تقریباً تین ماہ تک مسلسل دن کی روشنی میں نہاتا رہتا ہے۔ اسی مسلسل روشن ماحول میں بیرو ہائی اسکول کی امریکا کی سب سے شمالی فٹ بال ٹیم بھی اپنا سیزن کھیلتی ہے۔

الاسکا کے اس دور افتادہ شہر میں روشنی اور تاریکی کے یہ حیران کن موسمی چکر ایک بار پھر شروع ہو چکے ہیں، اور اتقیاگوِک سال کے اپنے منفرد سفر میں داخل ہو گیا ہے۔

مزید دکھائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button