بینکاک: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ تھائی لینڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔
بینکاک سے جاری بیان میں تھائی وزیرِاعظم انوتن چارن ویراکل نے کہا کہ جب تک ملک کی سرزمین اور عوام کو لاحق خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتے، فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ زمینی صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کسی قسم کی جنگ بندی موجود نہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سیز فائر کروا دیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق دونوں ممالک نے فائرنگ روکنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی حکومتوں کی جانب سے اس دعوے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
دوسری جانب کمبوڈیا کے وزیرِاعظم ہن مانیٹ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اب بھی اکتوبر میں طے پانے والے معاہدے کے تحت تنازع کے پرامن حل کا خواہاں ہے۔ انہوں نے امریکا اور ملائیشیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی انٹیلی جنس صلاحیتوں کے ذریعے اس بات کی تصدیق کریں کہ حالیہ جھڑپوں کا آغاز کس فریق کی جانب سے ہوا۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ چند دنوں سے دونوں ممالک کے درمیان 817 کلومیٹر طویل متنازع سرحد پر شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ تھائی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس کے جواب میں تھائی افواج کو کارروائی کرنا پڑی۔
دوسری طرف کمبوڈیا کی وزارتِ اطلاعات نے الزام عائد کیا ہے کہ تھائی افواج نے رات کے وقت پلوں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا اور بحری جہازوں سے توپ خانے کا استعمال بھی کیا گیا۔
سرحدی کشیدگی میں اضافے کے بعد خطے میں امن و استحکام پر سنگین سوالات اٹھنے لگے ہیں، جبکہ عالمی طاقتوں کی ثالثی کی کوششیں تاحال کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکیں۔






