لندن: برطانیہ نے ممکنہ بڑے تصادم کے پیش نظر جنگی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر برائے مسلح افواج کرنل ایسکاٹ کارنز نے خبردار کیا ہے کہ جنگ کے سائے یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں اور برطانیہ کو ہر صورت اس کے لیے تیار ہونا ہوگا۔
ایک انٹرویو میں برطانوی وزیر نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران برطانیہ کے خلاف دشمن ریاستوں کی انٹیلیجنس سرگرمیوں میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، جو قومی سلامتی کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نیٹو کے تمام رکن ممالک کو جنگی تیاریوں کے لیے اپنے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کرنا ہوگا۔
کرنل ایسکاٹ کارنز کا کہنا تھا کہ گزشتہ پچاس سے ساٹھ برسوں کے دوران برطانیہ نے اپنے دفاع کو بڑی حد تک امریکا کو آؤٹ سورس کر رکھا تھا، تاہم اب یہ روش ترک کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ کو اپنے دفاع کے لیے امریکا پر انحصار کم کرتے ہوئے خود کفیل ہونا ہوگا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی حکومت نے ایک نئی ڈیفنس کاؤنٹر انٹیلیجنس یونٹ قائم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس کا مقصد مخالف ریاستوں کی جاسوسی سرگرمیوں کا سراغ لگانا اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے یورپی اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں روس کے ساتھ ممکنہ بڑے تصادم کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ان کے مطابق آئندہ کسی ممکنہ جنگ کی شدت پہلی اور دوسری عالمی جنگوں جیسی ہو سکتی ہے۔
عالمی مبصرین کے مطابق برطانیہ اور یورپی ممالک کی حالیہ دفاعی حکمتِ عملی خطے میں بڑھتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کی عکاسی کرتی ہے، جس کے اثرات عالمی امن پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔






