سائنس ٹیکنالوجی

پیاز کاٹتے وقت آنکھوں میں جلن سے بچنا ممکن! نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف

نیویارک (اکتوبر 2025) – اگر آپ پیاز کاٹتے وقت آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں سے پریشان رہتے ہیں، تو ایک نئی تحقیق میں اس مسئلے کا سادہ مگر مؤثر حل پیش کیا گیا ہے: تیز دھار چھری کا استعمال کریں، اور آہستہ آہستہ کاٹیں۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے PNAS (Proceedings of the National Academy of Sciences) میں شائع ہوئی ہے، جس میں محققین نے ان عوامل کا گہرائی سے جائزہ لیا ہے جو پیاز کاٹنے کے دوران آنکھوں میں جلن کا باعث بنتے ہیں۔

آنکھوں میں جلن کی اصل وجہ کیا ہے؟

ماہرین کے مطابق، جب پیاز کو کاٹا جاتا ہے تو اس میں موجود ایک غیر مستحکم مرکب — syn-Propanethial-S-oxide — خارج ہو کر ہوا میں شامل ہو جاتا ہے۔ یہ مرکب ایروسل کی شکل میں آنکھوں تک پہنچتا ہے اور وہاں پانی کے ساتھ ردِعمل دے کر جلن پیدا کرتا ہے، جس کا نتیجہ آنکھوں سے آنسوؤں کی صورت میں نکلتا ہے۔

تحقیق میں کیا تجربات کیے گئے؟

تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے ایک خاص گلوٹین (cutting rig) تیار کیا جس میں مختلف دھار اور سائز کی چھریاں نصب کی جا سکتی تھیں۔ اس کے ذریعے پیاز کے ٹکڑوں کو مختلف رفتار اور دباؤ کے ساتھ کاٹا گیا۔ مزید گہرائی میں تجزیے کے لیے پیاز کے ٹکڑوں کو رنگ سے ڈھانپ کر ایروسل کے پھیلاؤ کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔

ہر تجربے سے قبل چھریوں کی دھار اور زاویے کو مائیکرو اسکوپ کے ذریعے ناپا گیا تاکہ درست نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

نتائج کیا سامنے آئے؟

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ:

تیز دھار چھری کے استعمال سے پیاز کی خلیاتی دیوار کم متاثر ہوتی ہے، جس سے کم کیمیکل خارج ہوتا ہے۔

آہستہ کاٹنے سے پیاز کو کم ٹھیس پہنچتی ہے، جس سے ایروسلز کی مقدار کم ہوتی ہے۔

اس کے برعکس، کند چھری یا تیزی سے کاٹنے کی صورت میں زیادہ کیمیکل خارج ہوتا ہے، جس سے آنکھوں میں جلن بڑھتی ہے۔

گھریلو باورچیوں کے لیے عملی مشورہ

تحقیق کا اہم پیغام یہ ہے کہ اگر آپ پیاز کاٹتے وقت آنکھوں کی جلن سے بچنا چاہتے ہیں تو:

✅ تیز دھار چھری استعمال کریں
✅ آہستہ اور نرمی سے پیاز کاٹیں
✅ پیاز کو ٹھنڈے پانی سے دھو کر کاٹنا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے

نتیجہ: سائنس سے باورچی خانے تک

یہ تحقیق اس بات کی واضح مثال ہے کہ سائنس روزمرہ زندگی کے مسائل کو کیسے حل کر سکتی ہے۔ ایک سادہ مگر سائنسی طریقہ اپنانے سے آنکھوں کے آنسوؤں کو روکا جا سکتا ہے — اور شاید کچھ "دل کے آنسو” بھی کم ہو جائیں!

مزید دکھائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button