چوہے زہریلی گیسوں میں بھی کیسے زندہ رہتے ہیں؟ سائنسدانوں نے حیران کن حیاتیاتی راز بتا دیے
کراچی — چوہے دنیا کے چند سخت جان جانداروں میں شمار ہوتے ہیں، اور اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان میں ایسے حیاتیاتی اور ماحولیاتی رویے پائے جاتے ہیں جو انہیں بعض خطرناک یا زہریلی گیسوں والے ماحول میں بھی زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔
حالیہ سائنسی مشاہدات کے مطابق، چوہے کسی بھی بدلی ہوئی یا خطرناک فضا — جیسے زہریلی گیس کی بو یا ہلکا سر چکرانا — کا فوراً احساس کر لیتے ہیں اور بیٹھے رہنے کے بجائے فوراً حرکت میں آ جاتے ہیں۔ وہ ایسی جگہوں کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں جہاں گیس کی شدت کم ہو، جیسے نچلے یا اوپر کے حصے، یا پھر وہ اپنی چھپنے کی جگہیں بدل لیتے ہیں۔
کم آکسیجن میں بھی زندہ رہنے کی حیران کن صلاحیت
ماہرین کے مطابق چوہے کم آکسیجن اور زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ والے ماحول میں بھی خاصی دیر تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کا مخصوص میٹابولزم ہے، جو آکسیجن کی کمی کی صورت میں متبادل توانائی کے ذرائع استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس دوران وہ اپنی سانس کی رفتار کم کر کے جسم میں آکسیجن کے استعمال کو بھی محدود کرتے ہیں، جس سے وہ زہریلے اثرات سے جزوی طور پر محفوظ رہتے ہیں۔
زہریلے مادّوں کو غیر مؤثر بنانے والے انزائمز
چوہوں کے جگر میں قدرتی طور پر ایسے انزائمز پائے جاتے ہیں جو زہریلے کیمیکل یا گیسوں کو کم زہریلے یا بے اثر مادّوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ بعض چوہے مخصوص زہروں جیسے سائنائڈ کو بھی جزوی طور پر بے اثر بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سانس اور جلد کے خلیے بھی حفاظتی ڈھال
چوہوں کے ناک، پھیپھڑوں اور جلد کے خلیے مخصوص گیسوں کو فلٹر کرنے یا جزوی طور پر روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر کوئی نقصان پہنچتا بھی ہے تو ان کے خلیے اسے تیزی سے مرمت کر لیتے ہیں، جو کہ عام جانوروں کے مقابلے میں ایک غیر معمولی صلاحیت ہے۔
قدرتی حکمتِ عملی اور ارتقائی برتری
ماہرین کا ماننا ہے کہ ان صلاحیتوں نے چوہوں کو بچاؤ کی فطری حکمتِ عملی عطا کی ہے، جس کی وجہ سے وہ زہریلی جگہوں، گندے نالوں، گیس لیکس یا یہاں تک کہ کیمیکل ویسٹ زونز میں بھی زندہ بچ سکتے ہیں — وہ بھی ان جگہوں پر جہاں دوسرے جانور شاید چند لمحے بھی نہ گزار سکیں۔