تحقیق: انتہائی گرم علاقوں میں رہنے والے بچوں کی ذہنی اور تعلیمی نشو و نما متاثر ہو سکتی ہے
نیویارک: نیویارک یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ بچے جو انتہائی گرم علاقوں میں رہتے ہیں، ان میں پڑھنے اور ہندسوں (اعداد) کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت مناسب طور پر فروغ نہیں پاتی۔
تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ صرف جسمانی صحت کو نہیں بلکہ ذہنی صحت اور تعلیمی نشو و نما کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ بچے جو 30 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ درجہ حرارت میں رہتے ہیں، ان کی نشو و نما ایسے بچوں کے مقابلے میں 5 سے 7 فیصد کم ہوتی ہے جو کم درجہ حرارت والے علاقوں میں رہتے ہیں۔
یہ اثر خاص طور پر معاشی اعتبار سے کمزور گھرانوں کے بچوں میں نمایاں پایا گیا، جہاں صاف پانی اور بنیادی سہولیات کی کمی تھی۔
نیویارک یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ جورگ کیوئرٹس نے کہا کہ تحقیق سے عالمی سطح پر شدید گرمی کے بچوں کی نشو و نما پر منفی اثرات کے حوالے سے نئی اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔






