اہم خبریںدنیا

امریکی دباؤ کے آگے بھارت کی پسپائی: روسی تیل کی خریداری میں 50 فیصد کمی

ویب ڈیسک: شدید امریکی دباؤ اور سخت تجارتی شرائط کے بعد بالآخر بھارت نے روس سے تیل کی درآمدات میں 50 فیصد کمی کر دی ہے، جس سے ایک بار پھر بھارت کی "خودمختار خارجہ پالیسی” کا دعویٰ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔

وائٹ ہاؤس ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح مذاکرات میں امریکا نے بھارت پر واضح کر دیا تھا کہ اگر روسی تیل کی درآمدات جاری رہیں تو اسے اقتصادی دباؤ، اضافی ٹیرف اور دیگر تجارتی سختیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بھارتی ریفائنریوں کا یو ٹرن

ذرائع کے مطابق امریکی پیغام کے بعد بھارتی ریفائنریوں نے روس سے خام تیل کی خریداری نصف کر دی ہے، اور آنے والے مہینوں میں اس پر مکمل انحصار ختم کرنے کا منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے۔ متوقع ہے کہ یہ عمل دسمبر 2025 سے مرحلہ وار شروع ہو جائے گا۔

ٹرمپ کا دعویٰ: "مودی نے روسی تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی”

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

"میں بھارت کے روس سے تیل خریدنے پر ناخوش تھا، لیکن وزیراعظم مودی نے مجھے یقین دہانی کرائی ہے کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔”

ٹرمپ کا یہ بیان بھارت کے اُس مؤقف کے بالکل برعکس ہے جو وہ طویل عرصے سے دنیا کے سامنے پیش کرتا آ رہا ہے — یعنی اپنی آزاد خارجہ پالیسی اور تیل کی خریداری پر "قومی مفاد” کو ترجیح دینے کا مؤقف۔

بھارت کی وضاحت یا روایتی تردید؟

ادھر بھارتی وزارتِ خارجہ نے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور حسبِ روایت حقیقت چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے کسی بھی "یقین دہانی” کی تردید کر دی۔

ماہرین کے مطابق بھارت کی روس سے دوری ایک بڑی جیو پولیٹیکل تبدیلی کا اشارہ ہے، جو نہ صرف اس کی تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہو گی بلکہ مستقبل میں روس–بھارت تعلقات پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button