آئی ایم ایف کو پیٹرولیم مصنوعات پر 5 روپے اضافی کاربن لیوی عائد کرنے کی یقین دہانی
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ پر 13 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی
اسلام آباد: حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 13 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی ہے، جس میں پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے اضافی کاربن لیوی کا نفاذ بھی شامل ہے۔
دستاویز کے مطابق، 1.3 ارب ڈالر کے آر ایس ایف پروگرام کے تحت 2027 تک اہم اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ پاکستان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ کو مضبوط کرے گا اور تمام بڑے ترقیاتی منصوبوں میں موسمیاتی اثرات کا جائزہ لازمی ہوگا۔ 7.5 ارب روپے سے زائد لاگت والے ہر منصوبے میں کلائمیٹ امپیکٹ اسیسمنٹ لازمی قرار دی گئی ہے۔
انفراسٹرکچر منصوبوں میں کم از کم 30 فیصد اخراجات موسمیاتی اقدامات پر خرچ کیے جائیں گے، جبکہ وفاق اور صوبوں میں کلائمیٹ بجٹنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا اور ہر سال کلائمیٹ بجٹ رپورٹ جاری ہوگی۔
پیٹرول اور ڈیزل پر اضافی کاربن لیوی کے نفاذ کے ساتھ ہی الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کے لیے سبسڈی دی جائے گی، جس کے تحت 2030 تک 30 فیصد نئی گاڑیاں اور 50 فیصد موٹر سائیکلیں الیکٹرک ہونے کا ہدف ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق بجلی سبسڈی صرف مستحق صارفین تک محدود کی جائے گی اور امیر صارفین کے لیے بجلی سبسڈی ختم کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کو لائن لاسز اور بجلی چوری میں کمی لانے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ریفریجریٹرز، پنکھے، ایل ای ڈیز، موٹرز اور اے سی کے لیے توانائی لیبل لازمی ہوگا اور جون 2027 تک بجلی بچانے والے آلات کی فروخت کو فروغ دیا جائے گا۔
سندھ، خیبر پختوانخوا، بلوچستان میں پانی کے مؤثر استعمال کے لیے سروس چارجز وصول کرنے کا پلان ہے، جبکہ صوبوں میں آبپاشی نظام سے آمدن بڑھانے اور سندھ و پنجاب میں پانی کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ کے نئے نظام لانے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق وفاق اور صوبوں میں موسمیاتی آفات کے لیے بہتر مالی منصوبہ بندی ہوگی اور بینکوں کے لیے موسمیاتی مالیاتی خطرات کا جائزہ لازمی ہوگا۔






