اہم خبریںدنیا

ایران کا پاکستان اور طالبان کے درمیان کشیدگی پر اظہارِ تشویش، فوری تناؤ کے خاتمے کی اپیل

تہران / اسلام آباد / کابل: ایران نے پاکستان اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقین سے تحمل، بردباری اور مسئلے کے پرامن حل کی اپیل کی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے پاکستان اور افغانستان کو "دو برادر اسلامی ممالک” قرار دیتے ہوئے حالیہ تناؤ کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ مسلمان ممالک کے درمیان مشترکہ تہذیب، مذہب اور تاریخ کی بنیاد پر باہمی مسائل کو مذاکرات اور سمجھوتے کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

"خطے کو اس وقت ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے”

ایرانی صدر نے کہا:

"یہ وقت کشیدگی کا نہیں، بلکہ ہم آہنگی اور تعاون کا ہے۔ خطے کی اقوام کو جذباتی فیصلوں کے بجائے ہوشمندی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔”

انہوں نے طالبان قیادت اور حکومتِ پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ عوامی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔

کشیدگی کا پس منظر

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں افغان طالبان اور ان سے منسلک شدت پسند گروپوں کی جانب سے مبینہ طور پر پاکستانی سرحد پر دہشت گردی کی کوشش کی گئی، جسے پاک فوج نے بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو نہ صرف پسپا کیا گیا بلکہ بڑی تعداد میں ہلاک بھی کیا گیا۔

اس صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے آج اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح سیکیورٹی اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس میں افغان سرحدی صورتحال، سیکیورٹی چیلنجز، اور افغان مہاجرین کی واپسی جیسے اہم امور پر فیصلے متوقع ہیں۔

ایران کی ثالثی کی پیشکش کا عندیہ؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے یہ بیان دراصل ایک سفارتی توازن پیدا کرنے کی کوشش ہے، اور امکان ہے کہ تہران ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہو سکتا ہے، جیسا کہ وہ ماضی میں بعض علاقائی تنازعات میں کر چکا ہے۔

مزید دکھائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button