لندن: برطانیہ کی معروف یونیورسٹی آف بکنگھم سے وابستہ پروفیسر میتھیو گڈون نے ایک تازہ تحقیق میں ملک کی آبادیاتی ساخت میں آنے والی بڑی تبدیلیوں کی پیشن گوئی کی ہے، جس کے مطابق سال 2063 تک سفید فام برطانوی اقلیت میں تبدیل ہو جائیں گے۔
یہ تحقیق برطانیہ میں مہاجرین کی سالانہ آمد، پیدائش و اموات کے سرکاری اعداد و شمار کی روشنی میں کی گئی، جس میں ماہرین کی ایک ٹیم بھی شامل تھی۔
📊 اہم نکات:
اس وقت برطانیہ کی آبادی میں سفید فام طبقے کا تناسب 73 فیصد ہے، جو تحقیق کے مطابق 2063 تک 49 فیصد رہ جائے گا۔
یوں سفید فام آبادی ملک میں اقلیت کا درجہ اختیار کر لے گی، جبکہ غیر سفید فام اقوام کی مجموعی آبادی 51 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
تحقیق کے مطابق 2100 تک سفید فام طبقے کا تناسب مزید کم ہو کر 33.7 فیصد تک گر جائے گا، جس کی بڑی وجہ کم شرحِ پیدائش ہے۔
🕌 مسلمان آبادی میں متوقع اضافہ
پروفیسر میتھیو گڈون کے مطابق برطانیہ میں مسلمانوں کی موجودہ آبادی 7 فیصد ہے، جو اگلے 25 سالوں میں بڑھ کر 11.2 فیصد ہو جائے گی، جبکہ 2100 تک یہ شرح تقریباً 20 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف برطانیہ میں آبادیاتی رجحانات کی سمت کی نشان دہی کرتی ہے بلکہ آنے والے برسوں میں معاشرتی، ثقافتی اور پالیسی سازی پر اثر انداز ہونے والے ممکنہ عوامل کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
📌 اہم سوالات اور مواقع
ماہرین کے مطابق یہ تبدیلیاں برطانیہ کے لیے ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتی ہیں، جہاں کثیر الثقافتی معاشرہ پہلے سے کہیں زیادہ مؤثر کردار ادا کرے گا۔ مذہبی رواداری، بین الثقافتی ہم آہنگی اور شمولیت پر مبنی پالیسیاں آئندہ کی ضرورت بن جائیں گی۔