پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے فیصلے نے بھارتی ایوی ایشن اور سیاسی و عسکری قیادت کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارت کے بلند بانگ دعوؤں اور جارحانہ بیانیے کے باوجود اس فیصلے نے نہ صرف بھارت کی فضائی حدود کا متبادل تلاش کرنے کی مشکلات بڑھا دی ہیں بلکہ بھارت کی ایئر لائنز بھی مالی بحران کا شکار ہو گئی ہیں۔
آپریشن سندور میں ناکامی اور مالی خسارے کا تسلسل
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے بعد بھارتی حکومت کو آپریشن سندور میں ہونے والی ناکامی اور مسلسل مالی خسارے کے اثرات کا سامنا ہے۔ بھارتی میڈیا چینل "ریپبلک نیوز” نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کے بعد بھارتی ایئر لائن "ایئر انڈیا” کو 4 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان ہوا ہے۔ ایئر انڈیا نے اس نقصان کی تلافی کے لیے بھارتی حکومت سے معاوضے کی درخواست کی ہے۔
ایئر انڈیا کی مشکلات اور اخراجات میں اضافہ
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث ایئر انڈیا کو چین کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت لینے کے لیے بھارتی حکومت سے باقاعدہ منظوری کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں طویل روٹس اختیار کیے جا رہے ہیں جس سے ایئر انڈیا کے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، ایئر انڈیا کے ایندھن کے اخراجات میں 29 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے، اور فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے بھارتی ائیر لائن کو سالانہ ساڑھے 45 کروڑ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
طویل روٹس کے اثرات اور چین سے درخواست
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث ایئر انڈیا کی پروازیں امریکا، کینیڈا اور یورپ کے لیے طویل روٹس اختیار کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں جس سے نہ صرف اخراجات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان پروازوں کے وقت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
نقصان کو کم کرنے کے لیے ایئر انڈیا نے چین سے سنکیانگ کی فضائی حدود کھولنے کی درخواست کی ہے، تاہم چینی دفترِ خارجہ نے بھارت کی اس درخواست سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
نتیجہ
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش نے بھارت کی ایوی ایشن صنعت کے لیے سنگین مسائل پیدا کر دیے ہیں، اور اس فیصلے نے بھارتی حکومت کی ناکامی کو مزید آشکار کیا ہے۔ بھارتی حکومت کے لیے اب یہ ایک اہم چیلنج بن چکا ہے کہ وہ ایئر انڈیا کے مالی خسارے کا ازالہ کیسے کرے اور کس طرح ان فضائی پابندیوں کا مقابلہ کرے۔






